جزدان حریر و ریشم کے ، اور پھول ستارے چاندی کے
پھر عطرکی بارش ہوتی ہے ، خوشبو میں بسایا جاتا ہوں
جس طرح سے طوطا مینا کو کچھ بول سکھائے جاتے ہیں
اس طرح پڑھایا جاتا ہوں ، اس طرح سکھایا جاتا ہوں
جب قول و قسم لینے کیلئے تکرار کی نوبت آتی ہے
پھر میری ضرورت پڑتی ہے ہاتھوں پہ اٹھایا جاتا ہوں
دل سوز سے خالی رہتے ہیں آنکھیں ہیں کہ نم ہوتی ہی نہیں
کہنے کو میںاک اک جلسہ میں پڑھ پڑھ کے سنایاجاتاہوں
نیکی پہ بدی کا غلبہ ہے سچائی سے بڑھ کر دھوکا ہے
اک بار ہنسایا جاتا ہوں سوبار رُلایا جاتا ہوں
یہ مجھ سے عقیدت کے دعوے ، قانون پہ راضی غیروں کے
یوں بھی مجھے رسواکرتے ہیں ایسے بھی ستایا جاتا ہوں
کس بزم میں مجھ کوبارنہیں کس عرس میں میری دھوم نہیں
پھر بھی میں اکیلا رہتا ہوں مجھ سا بھی کوئی مظلوم نہیں
برادران اسلام ! ان اشعارکوبغور پڑھئیے اوراپنے حالات کاجائزہ لیجئے ، اگر واقعی آپ کے اعمال کافروں اورمشرکوں جیسے ہیں تو فوراً ان سے توبہ کیجئے اورقرآن سنّت اور اسوئہ صحابہؓ کے مطابق اپنے عقائد واعمال کی اصلاح کرلیجئے اوراللہ سے ہدایت کیلئے دعا بھی کرتے رہئے ورنہ دنیا میں سوائے ذلّت و محتاجی اورمرنے کے بعد آخرت میں پچھتاوئے اور دوزخ کی آگ میں ہمیشہ جلتے رہنا پڑے گا۔