فرصت کہاں ہے؟

واپس - فہرست مضامین

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

 

فرصت کہاں ہے؟

(ماخوذ تھوڑی سے ترمیم کے ساتھ)

 

قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ جل جلالہ نے ارشاد فرمایا ہے کہ مسلمانوں کی کامیابی ہی نہیں بلکہ تمام بنی نوع انسان کی کامیابی اللہ کے ماننے اور نبی کریمؐ کے طریقہ پر زندگی گزارنے میں ہے جو کہ مکمل طور پر قرآن کریم میں بتا دیا گیا ہے مگر مسلمانوں کو اس کی فرصت کہاں ہے کہ وہ قرآن کو پڑھے اس کو سمجھے اور عمل کرے کیونکہ ……

(۱) وہ مالدار ہے جاگیردار ہے (زمیندرا) روپئے پیسے والاہے‘ عزت دار ہے‘ رتبے والاہے اسے اتنی فرصت کہاں کہ وہ قرآن کو دیکھے۔

(۲) کیونکہ وہ مولوی ہے مدرس ہے پیش امام ہے صوفی ہے مفتی ہے۔ اسے لوگوں کو مسئلہ بتلانے سے بچوں کو پڑھانے سے امامت کرنے‘ نماز پڑھانے اور لمبی لمبی تقریریں کرنے سے‘ جائز ناجائز کی پہچان بتانے سے اور پیری مریدی کرنے سے فرصت کہاں ہے کہ وہ قرآن کو پڑھے سمجھے اور اس پر عمل کرے۔

(۳) کیونکہ وہ سوشل ورکر ہے دن رات سوتے جاگتے‘ اٹھتے بیٹھتے‘ چلتے پھر تے لوگوں کے مسائل حل کرنے اور خدمت خلق سے اسے فرصت کہاں ہے کہ وہ قرآن کی طرف دیکھے اس کو پڑھے اس پر عمل کرے اور دنیا و آخرت سنوارے۔

(۴) کیونکہ متولی ہے کسی مسجد کا مدرسہ کا درگاہ کا ٹرسٹی ہے جس کو اپنا حساب کتاب دیکھنے آمدنی و خرچ کا حساب رکھنے بینک بیالنس بڑھانے سے اسے فرصت کہاں ہے کہ وہ اللہ کی کتاب کو پڑھے سمجھے اور عمل کرے۔

(۵) کیونکہ وہ لیڈر ہے‘ گاؤں کا مکھیا ہے‘ سرپنچ ہے‘ پردھان ہے‘ ایم ایل اے ہے‘ ایم پی ہے اس کے پاس اتنا کام ہے کہ خود اللہ کے دیئے ہوئے موجود رزق کو اپنے اوپر حرام کرلیتا ہے اور دن بھر بھوکا‘ پیاسا مرنے کو فخر سمجھتا ہے۔ اس کے پاس اتنا وقت کہاں ہے وہ قرآن کو ہاتھ بھی لگائے پڑھنا تو دور کی بات رہی دیکھنے کی بھی فرصت نہیں۔

(۶) کیونکہ وہ دکاندار ہے‘ کاشت کار ہے‘ تاجر ہے‘ دھندا بیوپار والا ہے اسے مال خریدنے اور بیچنے‘ دکان کھولنے اور بند کرنے‘ کھیتی میں سردی‘ گرمی‘ دھوپ‘ برسات سب کچھ برداشت کرنے پر اب کونسا وقت بچا ہے جسے وہ قرآن کو سمجھنے اور عمل کرنے اور اس کے مطابق اپنی زندگی گذارنے میں صرف کرے۔

(۷) کیونکہ وہ غریب ہے‘ نادار ہے‘ مفلس ہے‘ بے روزگار ہے‘ بال بچے والا ہے اس کو محنت مزدوری کرکے زندگی کی گاڑی کھینچنے اور دربدر کی خاک چھاننے سے فرصت کہاں ہے جو قرآن سیکھے اور عمل کرکے دنیا و آخرت میں سرخ رو ہو۔

(۸) کیونکہ وہ طالب علم ہے اس کو امتحان میں کامیاب ہونا ضروری ہے اس لئے اس کو اس کی کتابیں پڑھنے سے فرصت ہی نہیں ملتی تو وہ کہاں قرآن کو ہاتھ لگا سکتا ہے اس کو فرصت کب ملے گی جب وہ ہاسپٹل یا گھر میں بستر مرگ پر پڑا ہوا ہوگا۔ ایک طرف ڈاکٹر کھڑا دوا انجکشن تجویز کررہا ہوگا دوسری طرف کوئی سر اہنے بیٹھ کر یٰسین سنا رہا ہوگا تاکہ وہ یا تو جلدی اچھا ہوکر پھر دنیا میں مشغول ہوجائے یا وہ جلدی مر جائے تاکہ متعلقین کو سکون میسر ہو۔

یاد رکھ اللہ کے بندے… اگر تو اللہ سے ایسی روگردانی کرتا رہا۔ اپنے ناز و نخرے اور گھر والوں کے چونچلوں میں لگا رہا تو تجھے فسادات کی شکل میں جو قہر الٰہی بن کر آتے ہیں‘اس کا سامنا کرنا پڑتا رہے گا۔ پھر صرف امربالمعروف (اعبداللہ) (اللہ ہی کی عبادت کرو) اور نہی عن المنکر ولا تشرکو ابہ شیاء (اور اللہ کے ساتھ کسی کو بھی شریک مت کرو) کرتے رہنا ہی کام دے گا۔ نماز‘ روزہ‘ حج‘ اولیاء اللہ‘ پیر طریقت‘ فقیر‘ صوفی‘ مرشد سب اپنے اپنے نفس نفس میں پڑے رہیں گے کوئی تجھے نہ نفع دے گا نہ بچا سکے گا۔ جلدی جاگ‘ اللہ کی بات مان لے ابھی وقت باقی ہے جلدی حامی بھر لے کامیاب ہوجائے گا۔ دنیا آخرت سب سدھر جائے گی۔ (ماخوذ)

(تو تجھے بار بار 1992 ء کے جیسے ملک گیر فساد جو قہر الٰہی بن کر آیا تھا اس کا سامنا کرنا پڑتا رہے گا۔)