مقاصد قیامِ ادارہ

واپس - فہرست مضامین

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

 

مقاصدِ قیام ادارہ اہل سنت والجماعت

 

(۱) مسلمانوں پر فرض ہے کہ کتاب و سنتؐ اور اسوۂ صحابہؓ کے معیار پر مسلمان بنیں اور جو لوگ اسلام‘ دین ِ حق‘ و دین ِ فطرت سے برگشتہ بہ الفاظ دیگر اللہ تعالیٰ اور حیاتِ بعد الموت سے غافل ہیں ‘ ان کو اپنے قرآنی اعمال و افکار سے ’’بندگی ٔ حق کا درس و انسانیت کا سبق دیں تاکہ راہِ حق سے بھٹکے ہوئے  انسان اپنی دنیا پرستانہ روش کو چھوڑ کر آخرت کی ابدی زندگی کو بہتر بنائیں۔ چونکہ خواص المسلمین ہی اس فرض کو فراموش کرچکے ہیں اس لئے اس بھولے ہوئے فریضے کو حسبِ منشا آیتِ کریمہ  وَلْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّۃٌ يَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَيْرِ وَيَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِۭ وَاُولٰۗىِٕكَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۝۱۰۴ (اٰل عمران) (تم میں ایک ایسی جماعت ضرور رہنا چاہئے جو نیکی کی طرف بلائے ‘ بھلائی کا حکم دے اور برائیوں سے روکے ‘ جو یہ کام کریں گے وہی فلاح پائیں گے ) انجام دینے اور لَا اِلٰہَ الَّا اللہ :نہیں ہے کوئی معبود (حاجت روا ‘ مشکل کشا ‘ داتا ‘ فریاد رس ‘ مختار کل ‘ قادر مطلق) سوائے اللہ کے‘ کی طرف بلانے اور شرک و بدعات سے منع کرنےکے لئے  ارشاد رسولؐ  ما انا علیہ و اصحابی (ترمذی) (جو فرقہ اس راہ پر چلے جس پر میں ہوں اور میرے اصحاب ہیں) کے معیار پر ادارۂ ہٰذا قائم کیا گیا ہے۔ نیز مذکورہ معیار حق ہی ایسا معیار ہے جس پر مسلمانوں کے تمام مختلف فرقے و جماعتیں متحد ہوسکتے ہیں اور ان کے تمام اختلافات دور ہوسکتے ہیں۔

(۲) (ادارۂ اہل سنت و جماعت) جس کے عقائد‘ قرآن اور اعمال‘ سنتِ رسولؐ اور اسوۂ صحابہ کرامؓ کے مطابق ہوں ۔

(۳) مسلمانوں کی ایسی جماعت تیار کی جائے جن کے افکار و اعمال ‘ الٰہی و نبویؐ تعلیم اور اسوہ صحابہ کرامؓ کے دانش و بینش و روش کے مطابق ہوں کیونکہ صحابہ کرامؓ ہی کی زندگی ہمارے لئے معیارِ حق ہے اور قابل تقلید نمونہ (النساء : ۱۱۵) ان ہی اصحاب رسول نے اپنی مجاہدانہ زندگی سے جہل و غفلت کی دنیا میں نورِ حق کو پھیلایا۔

عصرِ حاضر کی نام نہاد (مہذب و ترقی یافتہ دنیا بھی عصرِ قدیم کی طرح جہل و ظلمت کی تاریکیوں میں سفر حیات طے کررہی  ہے اور گمراہی میں مبتلا ہوتی جارہی ہے اور غیر شعوری طور پر مسلمان بھی انہیں کے گیروِ راہ بنے ہوئے ہیں۔ ایسی بگڑی ہوئی دنیا کی اصلاح کی کوشش وہی لوگ کرسکتے ہیں جو صحابہ کرام ؓ کی روش پر گامزن ہوں ۔ پس عصرِ حاضر کی  تاریکیوں کو دور کرکے نورِ حق پھیلانے کی بے لاگ جدوجہد با الفاظ دیگر دنیا پرستوں کو آخرت کا طالب و حریص بنانے کی تن ‘ من ‘ دھن سے پوری کوشش کرنا۔ اہل باطل کے خلاف بلا لحاظ ضررِ جان و مال علمی‘ عملی و لسانی جدوجہد کرنا ادارہ کے فرائض ہیں۔

مقصد یعنی نصب العین : مغفرت الٰہی و جنت و درجات جنت کا مستحق بننا اخروی و ابدی زندگی کو بہتر بنانا ہے۔