عرس‘ قوالی‘ صندل مالی‘ چراغاں اور غسلِ قبور کے ممنوع و حرام ہونے پر

واپس - فہرست مضامین

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

 

عُرس‘ قوالی‘ صندلِ مالی‘ چراغاں اور

غُسلِ قبور کے ممنوع و حرام ہونے پر

 

جامعہ نظامیہ حیدرآبادکا فتویٰ ، ۱۶/مارچ  ۱۹۷۵ء؁

استفتاء  :  کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ قُبور پر آج کل جوحرکات بنامِ عُرس کئے جارہے ہیں مثلاً قبر کودھونا اور اس کوغسل کہنا پھراس پر صندل لگانا، اس کوصندل کہنا، پھر قبر پرچراغاں کاروشن کرنا۔ عورتوں مردوں کااَژْدھام جمع ہونا،کسی دوسرے مقام سے قبرکے مقام تک کشتیوں میںصندل لے کرایک ہجوم کیساتھ جانا ، باآواز بلند راستہ تمام کلمہ پڑھتے ہوئے جانا کیا موجب ثواب ہیں یاناجائز وحرام ہیں۔ بینوا توجروا۔

نشان  ۴۳            ( حیدرآباد دکن  ، مدرسہ نظامیہ دارالافتاء )         جلدبست ونہم

جواب:-         شریعت میں زیارت قبور جائز ہے لیکن صورت مسئول عنہا  میں جوامور ذکر کئے گئے ہیں ، ان کوفقہاء احناف نے ممنوع وحرام قراردیا۔ ردالمختار جدل اوّل صفحہ ۶۳۰میں ہے۔

غالبا من المنکراۃ الکثیرۃ کایقاد الشموع والقنادیل التی لاتوجدفی الافراح وکدق الطبول والغناء بالاصوات الحسنات واجتماع النساء والمراد ان واخذ الاجرۃ علی الذکر وقرائۃ القرآن وغیرذلک کماہومشاہدفی ہذا الازمان ومکان کذلک لاشک فی حرمتہ وبطلان الوصیۃ بہ ولا حول ولاقوۃ الا باللہ العلی العظیم۔

ترجمہ:-        چراغاں کرنا ، خوشی کی تقریبات سے بھی کہیں زیادہ روشنیوں کاانتظام کرنا، ڈھول اورطبلے بجانا، میٹھی شیریں اوراچھی آواز سے قوالی اورگاناگانا ، بے ریش لڑکوں اورعورتوں کااکٹھاہونا وذکر واذکار ، قرآن مجید کی تلاوت پر اُجرت لینادینا اوراس طرح  کے اوربھی بہت سے منکرات ہیں جن کا قبروں اور مزاروں پرارتکاب کیاجاتاہے تویہ سمجھ لیناچاہیے کہ ان اعمال کے حرام ہونے میں کسی قسم کا شک وشبہ نہیںہے، اسی طرح کوئی مرنے والا ان اعمال کی انجام دہی کی وصیت کرجائے تو ناجائز اور غیر مشروع ہونے کی وجہ سے اس وصیت کی تعمیل کے ورثاء پابندنہیں ہونگے بلکہ سرے سے یہ وصیت باطل قراردی جائے گی۔

فقط واللہ اعلم مرقوم ۶ / ربیع المنور  ۱۳۹۵ھ مطابق ۱۶/مارچ ۱۹۷۵ء    

 

صحیح الجواب  :  محمدعثمان صاحب شیخ التفسیر ‘صحیح الجواب :منیر الدین شیخ الحدیث، احباب المجیب: غلام احمد شیخ العقائد ‘ الجواب صحیح : شیخ سعید شیخ الفقہ ‘مفتی عظیم الدین غفرلہ:جامعہ نظامیہ۔

احمد رضا خان صاحب فاضل بریلوی فرماتے ہیں کہ یہ مت پوچھو کہ عورتوں کامزارات پر جاناجائز ہے کہ ناجائز یہ پوچھو کہ جب عورت گھرسے مزار ات سے واپس گھرآجاتی ہے تو واللہ اللہ کے فرشتوں اورتمام مومنوں کی لعنت میں ہوتی ہے سوائے روضہ اطہر ؐ کے کسی کی بھی مزار پرعورتوں کی حاضری جائز نہیں۔ ادارۂ اہلِ سنّت والجماعت گلبرگہ، ماخوذ از ادارہ گلزار۔