مسلم خواتین کو درگاہوں اور قبروں پر جانے سے اجتناب کرنے کا مشورہ

واپس - فہرست مضامین

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

 

مسلم خواتین کو درگاہوں اور قبروں پر جانے سے اجتناب کا مشورہ

 

نمازوں کی پابندی کرنے پر زور۔ مولانا سید شاہ مظہر حسینی صاحبری کا خظاب

منصف حیدرآباد ۔۳۱/مارچ (سی این اے) مولانا سید مظہر حسینی صابری قادری نے کہا کہ بدعت کی دو قسمیں ہیں ایک بدعت حسنہ اور ایک بدعت سیئہ۔ بدعت حسنہ وہ ہے جو حضور اکرم ؐ کی سنت کے خلاف نہ ہو اور بدعت سیئہ وہ ہے جو حضور اکرمؐ کی سنت کے خلاف ہو۔ آج لوگ بدعت کی رٹ لگائے ہوئے ہیں وہ بدعت کی حقیقت سے واقف نہیں ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ اولیاء اللہ کے آستانوں پر جانا بدعت ہے جبکہ اولیاء اللہ کے آستانوں پر جانا قطعاً بدعت نہیں ہے۔ بلکہ درگاہوں پر سجدہ کرنا ناڑے باندھنا تعویز ، گنڈے کرنا ‘نا جائز ہے۔ ان خیالات کا اظہار مشیر اعلیٰ کل ہند جمعیتہ المشائخ مولانا سید شاہ مظہرحسینی صابری قادری نے نماز جمعہ سے قبل مسجد غوثیہ، فرحت نگر دبیر پورہ میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج مسلمان نمازوں کی اتنی پابندی نہیں کرتے جتنی پابندی سے درگاہوں پر جاتے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ اولیاء اللہ کبھی خدانہیں بن سکتے وہ اللہ کے ولی ہیں اور اللہ کے ولی ہی رہیں گے۔ مولانا مظہر حسینی نے کہا کہ عورتوں کا درگاہوں اور قبروں پر جانا سختی سے منع ہے۔ مولانانے کہا کہ مسلمان اپنی عورتوں کو درگاہوں پر جانے سے روکیں ۔ ورنہ قیامت کے دن پوچھ ہوگی مولانا مظہر حسینی نے کہا کہ ہم میں پنچ وقتہ نمازی بھی ہیں اور ان کی عورتیں درگاہوں پر جاتی ہیں اور عاملوں کے چکر میں پڑی ہوئی ہیں جبکہ کوئی عامل کسی کو کوئی نفع یا نقصان نہیں پہنچاسکتا ہے۔ عامل اپنی زندگی کو تو خوشگوار نہیں بناسکتا اور دوسروں کو فائدہ پہونچانے کا دعویٰ کرتا ہے۔ مظہر حسینی نے مسلمان پر زور دیا کہ غیرشرعی چیزوں سے بچیں۔

یہ بات کوئی عام مقرر کسی تنخواہ یاب امام وخطیب نے نہیں کہی بلکہ کل ہند جمیعتہ المشائخ کے مشیر اعلیٰ جناب سید شاہ مظہر حسینی صابری قادری نے فرمائی ہیں۔ مسلم خواتین کے ایمان و عمل کی جن خرابیوں کی نشاندھی کرتے ہوئے موصوف نے آخرت میں بازپرس ہونے کی طرف جو توجہ دلائی ہے اس کے لئے بہترین اجر کی رب سے دعا کی جاتی ہے۔

یہ باتیں مسجد میں کہی گئی ہیں جہاںاللہ تعالیٰ کے سوادوسروں کو پکارنا قطعاً منع ہے  (سورہ الجن ، آیت :  ۱۸)یہ معاملہ ہر کلمہ گوکے لئے لمحہ فکر ہے۔ نماز جمعہ کے لئے جمع ہونے والوں پر لازم آتا ہے کہ وہ ان باتوں کو دوسروں تک بھی پہونچائیں بالخصوص اپنے اہل وعیال اور رشتہ داروں کو ضرور سنائیں تا کہ لا علمی اور غفلت میں مبتلا لوگ ابدی زندگی کو تباہ ہونے سے بچانے کی طرف توجہ کریں۔

مشیراعلیٰ سے عرض کرنا ہے کہ وہ ایسی باتیں مسجد میں نہ کہیں جن کے عملی نمونے رسول اللہ ؐ کی سنّت اور اجماع صحابہؓ سے نہیں مل سکتے ۔ ’’بے شک ہدایت صرف وہی ہے جو اللہ کی ہدایت ہے۔‘‘ (ال عمران :  ۷۳) ۔’’یقینا اللہ کی ہدایت ہی دراصل ہدایت ہے۔‘‘(بقرہ :  ۱۲۰) کے ارشادات الہٰی کی روشنی میں نبی کریم  ؐجن امور کو بدعت فرماکر ساتھ ہی کُلُ بِدْعَۃٌ ضَلَالُۃٌ (ہر’’بدعت‘‘گمراہی ہے) کی وضاحت کرکے بدعت کی قباحت کو بھی بتادیا ہے اسکے باوجود ’’بدعت سیئہ‘‘ اور ’’بدعت حسنہ‘‘ کی تقسیم کرنا کس پر الزام لگانا ہے لمحہ فکر ہے۔

کتنی بڑی نادانی ہے کہ مرنے والا ہر انسان چاہے کوئی بھی کیوں نہ ہووہ زندوں کا محتاج ہوتا ہے لیکن شیطانی وسوسوں سے مسلمانوں کی غالب ترین اکثریت اپنے آپ کو مُردہ افراد کا محتاج سمجھتی ہے اور مادّی اسباب وذرائع کے بغیر بھی وظیفوں ‘ چلّوں‘جادو‘تعویذ‘دم ‘ نظربد سے بھی نفع ونقصان پہونچنے کو مانتی ہے ‘ حالانکہ دین اسلام کی بنیاد ہی  لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ  (نہیں ہے کوئی معبود (اختیار و قدرت والا‘ حاجت روا) سوائے اللہ کے) ہے۔

خانہ کعبہ کی طرح قبروں پر غلاف چادریں چڑھائی جاتی ہیں ، قبروں کا طواف کرتے ہیں۔ اللہ کی بجائے مُردوں سے منّت ومراد مانگی جاتی ہیں۔ درخواستیں لٹکائی جاتی ہیں۔ نذر ونیاز کئے جاتے ہیں، حفاظت اور برکت کے لئے تعویذ‘ دم‘ ڈوریاں کالے‘ پیلے لال دھاگے‘ یا انگوٹھیاں اور کڑے اِستعمال کئے جاتے ہیں‘ حالانکہ ’’ربُّ العَاِلَمِیْن  نےاپنے تمام بندوں کی حفاظت کا انتظام فرمادیا ہے۔‘‘(رعد :  ۱۱) ’’ربَّ العَاِلَمِیْنَ بندوں کی رگ جان سے بھی زیادہ ان کے قریب ہوتا ہے ۔‘‘ (قٓ:۱۶)  جس سے مانگنے کیلئے نہ کہیں جانا ہے اور نہ کسی بھی قسم کا اہتمام کرنا پڑتاہے۔

’’اللہ کا اٹل قانون تویہ ہے کہ جس نے بھی اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کیا سو اس پر اللہ نے جنّت حرام کردی ہے۔‘‘ (مائدہ : ۷۲) اور نبی کریم  ؐکا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ یہودیوں اور عیسائیوں پر لعنت کرتا ہے کیونکہ انہوں نے اپنے پیغمبروں (بزرگان دین) کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا ہے۔ (بخاری کتاب الصلواۃ ) الغرض قرآن سنّتِ رسولؐ اور اسوۂ صحابہؓ اپنی اصلی و حقیقی شکل وصورت میں موجود ہونے کے باوجود ان کے خلاف وضدعقائد واعمال میں مبتلا ہونے کا آخرت میں انجام دوزخ ہے۔اس لئے بھائیوں اور بہنوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ اپنے عقائد واعمال کی قرآن ، سنّتِ رسولؐ اور اسوۂ صحابہؓ کی روشنی میں آج ہی سے اصلاح کرنا شروع کریں کیونکہ موت کا وقت معلوم نہیں۔

عملیات کاجھانسہ دے کرایک خاتون کی اجتماعی عصمت ریزی

حیدرآباد ۷/اپریل (منصف نیوز حیدرآباد) عابڈس پولیس نے عملیات کا جھانسہ دے کر ایک بیوہ خاتون کی اِجتماعی عصمت ریزی کرنے والے ۴  افراد کو گرفتار کرلیا۔پولیس نے بتایا کہ اترپردیش کے رہنے والے ۲  افراد ۳۰  سالہ ظہیر الدین عرف بابا میاں خاں اور ۳۲ سالہ محمد شوکت حیدرآباد آکر جی رائل لاج اسٹیشن روڈ نامپلی میں ٹہرے ہوئے تھے ان کے ساتھ دوسرے دو افراد ۲۵ سالہ محمد اظہر عرف بابا کمال خان اور ۲۴ سالہ محمد زاہد بھی آئے تھے جو انڈین لاج میں مقیم تھے یہ لوگ اخبارات میں اشتہارات شائع کرواتے ہوئے جادو ٹونا‘عشق میں ناکامی وغیرہ کا تین دن میں علاج کرنے کا دعویٰ کررہے تھے ان کی فیس ۱۵۰ روپئے مقررتھی ایرہ گڈہ کی رہنے والی ایک بیوہ خاتون جس کے چھوٹے بچے ہیں ۴/اپریل۲۰۰۰ کو بابا میاں خان کے پاس علاج کے لئے گئی اس نے متذکرہ خاتون کو تعویذدیا تھا اور ۶/اپریل ۲۰۰۰ء کو دوبارہ آنے کے لئے کہا تھا۔ یہ خاتون ۶/اپریل۲۰۰۰ کو جب بابا میاں خان کے پاس دوبارہ پہنچی تو اس نے خاتون کے ہاتھ پر تیل لگایا اوراس کے چہرے پر پائوڈر پھینکاجس کے ساتھ ہی یہ خاتون بے ہوش ہوگئی اسے جب ہوش آیا تو اس کے جسم پر کپڑے نہیں تھے وہ پریشان ہوکر اپنے مکان لوٹ گئی تھی ۔ اس خاتون نے آج صبح عابڈس پولیس اسٹیشن میں اس خصوص میں شکایت درج کروائی۔ سب انسپکٹر پولیس مسٹر محمد اسمعٰیل ومسٹر سدھاکر ریڈی نے اپنے ماتحت ارکان عملہ کی اعانت سے جی رائل لاج پر دھاوا کرکے چاروں ملزمین کوگرفتار کرلیا اور ان کے قبضہ سے لڑکیوں کی فحش تصاویر اور بھاری رقم کو ضبط کرلیا ۔ ملزمین نے اب تک ۱۵۰ خواتین کی عصمت ریزی کی‘‘۔

یہ سچاّ اور حقیقی واقعہ تمام مُسلم مرد اور عورتوں کو آگاہ کرتا ہے کہ تمام عامل‘ مرشد اپنے فائدے کے لئے لوگوں کو عمل عملیات کے جھانسے میں پھانستے ہیں سب سے بڑی دُکھ کی بات تو یہ ہے کہ عاملوں کے چکر میں سب سے پہلے عورتیں پھنستی ہیں ۔حقیقت تو یہ ہے کہ کوئی بھی عامل اور مرشد جادو سے کسی کو فائدہ اور نقصان نہیں پہنچاسکتا جادو بے اثر چیز ہے اس کا اللہ کی کسی بھی مخلوق پر کوئی اثر نہیں ہوتا ۔فائدہ اور نقصان پہنچانے کا اختیار صرف اللہ تعالیٰ ہی کو ہے کسی عامل یا مرشد کو نہیں۔

بہت سی عورتیں عاملوں کے پاس فال کُھلوانے اور حاضرات کے ذریعہ غیب کی باتیں معلوم کرنے جاتی ہیں تو عامل صاحب ان سے سایہ سپٹ کی باتیں کرکے ان کو پریشان کردیتے ہیں حالانکہ غیب کی باتوں کا علم اللہ کے سواء کسی کو بھی حاصل نہیں جیسا کہ فرمایا گیا ’’اے محمد ﷺ ان کو کہہ دو کہ آسمانوں اور زمین میں کوئی بھی غیب کی باتیں نہیں جانتا سوائے اللہ کے‘‘ (نمل: ۶۵) اس ارشاد الٰہی کے بعد جو بھی غیب کی باتیں بتانے کا دعویدار ہے وہ قطعاً جھوٹا ہے چنانچہ جب عامل خود بیمار ہوتا ہے تو تعویذ سے علاج کرلینے یا کسی اور عامل سے علاج کروانے کی بجائے ڈاکٹر یا حکیم ہی سے علاج کرواتا ہے۔اس لئے تمام مُسلم مردوں اور عورتوں کو یہ بات اپنے دل اور دماغ میں اچھی طرح بیٹھالینی چاہئے کہ فائدہ اور نقصان پہنچانے کا اختیار صرف اللہ تعالیٰ کو ہے کسی عامل یا مرشد کو نہیں۔چنانچہ ارشاد الٰہی ہے کہ ’’ائے انسان تجھے جو بھی خوشی پہنچتی ہے وہ ہماری طرف سے ہے اور تجھے جو بھی تکلیف پہنچتی ہے وہ تیرے ہی اعمال کا نتیجہ ہے‘‘۔ (النساء: ۷۹)۔

عاملوں کا مقصد لوگوں کو اُلّو بناکر انہیں لوٹنا اور عورتوں پر بُری نظر رکھنا ہے اسی لئے تمام مسلم بھائیوں اور بہنوں سے یہ گذارش ہے کہ وہ عاملوں کے چکرمیں نہ پڑیں اپنی ماںبہنوں کو عاملوں کے پاس جانے سے روکیں اور دوسروں کو بھی اس بات کی ترغیب دیں ورنہ قیامت کے دن پوچھ ہوگی۔