کیا میت کے لئے فاتحہ خوانی درست ہے

واپس - فہرست مضامین

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

 

کیا میت کے لئے فاتحہ خوانی درست ہے

 

فتویٰ نمبر (۴۲۔۴)مورخہ ۲۹/۱۰/۱۴۰۱ ھ

سوال  :   کیا  میت کے لئے فاتحہ خوانی درست ہے؟

جواب:-جہاں تک فاتحہ خوانی یاقرآن کی دیگر سورتوں کے پڑھنے کاتعلق ہے تومیّت کواِس کا ثواب نہیں مِلتا کیونکہ شریعت(قرآن ، سنت رسولؐ اور اسوئہ صحابہ ؓ) میں اِس طرح کی بات نہیں آئی ہے۔ وہی عبادت جائز ہے جوکہ شریعت میں وارد ہے۔   وَبِاللّٰہِ التّوفیق وَصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی عَبْدِہٖ وَرَسُوْلِہٖ وَاٰلِہٖ وَصَاحبِہٖ ۔

تحقیق علمی وفتویٰ کی اسٹینڈنگ کمیٹی       

عبدالعزیز بن عبداللّٰہ بن باز       عبدالرزاق  عقیقی        عبداللّٰہ بن حسن قعود

          صدر                      نائب صدر               رکن   

نوٹ  :  عبادات ، ذکر ویاد، تزکیہ نفس، تطہیر قلب اور ثواب حاصل کرنے کے وہی طریقے جائز ہیں جونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اورصحابہ کرام ؓ کے اجتماعی اسوہ سے ثابت ہوں(النساء :۱۱۵) ورنہ اِن کا بدعت ہوناکسی دلیل کامحتاج نہیں ہے۔قرآن کے ہرحرف پرد س نیکیوں کے ملنے کی بات صرف اُن ہی سے متعلق ہے جواپنے گناہ معاف کرواکردوزخ سے بچنے کے لئے قرآن سیکھتا اور سمجھ کرپڑھتاہو اور ساتھ ہی اس پرعمل کرنے کی بھی کوشش کرتاہوکیونکہ قرآن نازِل کرنے کا اولین بنیادی مقصد یہ ہی توہے کہ قرآن پڑھنے والے میںدوزخ سے بچنے کی فکر پیدا ہو اور دوزخ سے بچنے کاواحد طریقہ قرآن کے احکام پر عمل کرنے اور گمراہی سے بچنے کی کوشش کی جائے۔

سب کامسلّمہ ہے کہ میّت کوثواب پہونچانے کیلئے قرآن پڑھنا یاختم قرآن کروانانبی  کریم ؐکی سنت اور اسوئہ صحابہ سے ثابت نہیں ہے اسی لیے ایسا کرنابدعت ہے اورہربدعت گمراہی ہے اور گمراہی کاانجام کار دوزخ ہے۔

فتویٰ نمبر (۳۶۳۵)                                المملکۃ العربیۃ السعودیۃ

مورخہ ۱۶/۵/۱۴۰۱ھ                            صدارت اِدارہ جات تحقیق علمی وفتویٰ وتبلیغ وارشاد

سوال:  کیا  بدعتی امام کے پیچھے نماز جائز ہے؟

جواب  : آپ کے پاس اگرکوئی غیر بدعتی امام ہوتو اس کے پیچھے نمازپڑھ لیں اور بدعتی کے پیچھے نہ پڑھیں، اوراگر آپ کسی بے بدعتی اِمام کونہ پائیںتو آپ اُسے نصیحت کریں۔اگروہ نصیحت مان لے تو اس کے پیچھے نمازجائزہے اوراگر نصیحت قبول نہ کرے اوراس کی بدعت کافربنانے والی ہو مثلاً وہ شخص جوغیراللہ سے مددمانگے یاغیراللہ کوپکارے یاغیراللہ کے نام پرذبح کرے یادعامیںمخلوق ِ خدا کا واسطہ وسیلہ لیتا ہے اور غیراللہ کے لیے نذرمانتاہے تویہ سب شرکِ اکبر ہے اورایسا کرنے والے کے پیچھے نمازجائزنہیںہوگی اورنہ ہی ایسے آدمی کواِمام بنایاجانادرست ہے کیونکہ یہ اس شرکِ اکبر میں سے ہے کہ اللہ اس شِرک والے سے کوئی عدل(جرمانہ) وصرف (عذاب کوپھیرنے کی قیمت)  نہیں کریگا جب تک کہ وہ اپنے شِرک سے توبہ نہ کرلے اورمخلصانہ اعمال کی طرف نہ لوٹ جائے۔  جیساکہ حکم خداوندی ہے۔ (لوگوں کواِسی بات کاحکم دیاگیاہے کہ وہ اللہ کیلئے دین کوخالص کرتے ہوئے سیدھے انداز میں عبادت کریںاورنمازقائم کریں اورزکوٰۃ دیں اوریہ ہی صحیح طریقہ کا دین ہے۔

وَبِاللّٰہِ التَّوفِیْقِ وَصَلیَّ اللّٰہَ عَلیٰ نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِہٖ وَصَاحِبہٖ وَسَلَّمَ

صدر:  عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز۔            نائب صدر:  عبدالرزاق عقیقی۔

رکن :  عبداللہ بن غدبان                           رکن:        عبداللہ بن حسن قعود۔